بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے "ڈونلڈ ٹرمپ" نے زیلنسکی کو متنبہ کیا کہ انہیں ان کا پیش کردہ امن منصوبہ قبول کرنا پڑے گا، لیکن اگر وہ اسے پسند نہیں کرتے، تو ٹھیک ہے، لڑ لیں، وہ جنگ "اپنی آخری سانس تک جاری رکھ سکتے ہیں۔"
یوکرین جنگ کے لئے 28 نکاتی امریکی امن منصوبے میں وہ شقیں شامل ہیں جو کیئف کے لئے ناقابل قبول سمجھی گئی ہیں، جن میں ان یوکرینی علاقوں کی روس کی واگذاری پر مبنی شقیں بھی شامل ہیں جن پر حال حاضر میں روس کا قبضہ ہے اور ایسی شقیں بھی ہیں جن میں یوکرین کے کچھ ایسے علاقوں کو بھی روس کے حوالے کرنے پر زور دیا گیا ہے جو یوکرین کا کنٹرول ہے اور روس کے قبضے میں نہیں ہیں!
اس منصوبے کے جواب میں، زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کو دو مشکلوں انتخاب کا سامنا ہے: یا تو اپنا وقار و عظمت کھو دے، یا ایک اہم اتحادی (امریکہ) سے محروم ہو جائے۔ [انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں دو مسائل میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑ رہا ہے: یا تو روسی شرائط پر ماسکو کے ساتھ جنگ بندی کا سمجھوتہ منعقد کریں یا پھر یوکرینی عوام کو بدترین موسم سرما سے گذرنا پڑے]۔

ٹرمپ نے زیلنسکی کو جمعہ 28 نومبر 2025 تک کا وقت دیا ہے کہ وہ اس منصوبے کو قبول کر لیں بصورت دیگر، وہ یوکرین کے لئے واشنگٹن کی حمایت بند کر دیں گے۔
مبصرین کہتے ہیں کہ اس مسئلے نے کیئف کو ایک مشکل مخمصے میں ڈال دیا ہے۔
نکتہ:
دوسروں کے لئے لڑو گے تو جب وہ جنگ سے تھک جائیں گے تمہیں اسی مقام پر رکنا پڑے گا جہاں تم ہو، یا پھر اس سے بھی پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ بے چارے زیلنسکی نیٹو کی رکنیت کا خواب دیکھ کر، نیٹو کے رکن ممالک کے عزائم کی تکمیل کے لئے ملک کا ایک بڑا حصہ کھو گئے ہیں، ملک کو تباہ و برباد کیا اور کرنے دیا ہے، اور نہ جائے ماندن اور نہ پائے رفتن کی صورت حال سے دوچار ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ